(ایجنسیز)
اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم کے مختلف دیہات میں فلسطینیوں کی اراضی غصب کرنے کی ایک اور سازش تیار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صہیونی حکام بیت لحم کے وسط میں "دیر کریمزان" کی کئی درجن ایکڑ اراضی کو دیوارفاصل کے لیے قبضے میں لینا چاہتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج کی جانب سے دیرکریمزان کے شہریوں کی ملکیتی اراضی غصب کرنے کے لیے پچھلے کئی سال سےنوٹسز جاری ہوتے رہے ہیں۔ فلسطینی شہریوں پر دباؤ میں اضافے کے بعد مقامی شہریوں نے صہیونی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ دیر کریمزان کی اراضی ہھتیانے پرپابندی لگائے۔
صہیونی سپریم کورٹ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی شہریوں کی جانب سے دی گئی درخواست کی پیش آئند ہفتے سماعت شروع کرنے والی ہے۔ اسرائیلی عدالت میں درخواست کی سماعت کی تاریخ قریب آتے ہی یہودی فوج نے علاقے میں اپنی غنڈہ گردی بھی تیز کردی ہے۔
ادھر دیر کریمزان کے شہریوں نے اراضی پرقبضہ روکنے کے لیے متاثرہ شہریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کل جمعہ کو زیتون
کے باغات میں اجتماعی نماز کےاہتمام کا اعلان کیا ہے جس میں فلسطینی شہریوں سے زیادہ سے زیادہ شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
درایں اثناء انسانی حقوق کی ایک تنظیم"سینٹ ایف" نے منگل کو اپنے ایک بیان میں بتایا کہ دیر کریمزان بیت لحم کا وہ آخری مقام ہےجس کی اراضی پر صہیونی فوج دیوار فاصل تعمیر کرنا چاہتی اور علاقے کو تقسیم کرنے کی سازش کرر ہی ہے۔ اس سےقبل اسی شہر کے کئی دوسرے مقامات پر فلسطینیوں کی اراضی غصب کرکے اس پر نسلی دیوار تعمیر کی جا چکی ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ اگرفلسطینیوں کی دائر کردہ درخواست صہیونی سپریم کورٹ سے مسترد ہوگئی تو دیرکریمزان سے متصل دیر سالزیان 58 خاندان بھی اپنی اراضی سے محروم کردیے جائیں گے۔ کیونکہ اسرائیل کے نقشے کے مطابق یہ علاقہ ایک فوجی کیمپ کا حصہ بتایاگیا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے مارچ 2006 ء میں پہلی مرتبہ بیت جالا کے شہریوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی اراضی خالی کریں بالخصوص دیر کریمزان اور النفق کے علاقوں میں دیوار فاصل کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیےمقامی فلسطینی آبادی کو اپنی اراضی چھوڑنا ہوگی۔